ویراں ہے دل حسین نظاروں کے شہر میں

غزل| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

ویراں ہے دل حسین نظاروں کے شہر میں
ہم کو خزاں ملی ہے بہاروں کے شہر میں
اپنوں کے اپنے جان نثاروں کے شہر میں
بے آسرا ہیں ہائے! سہاروں کے شہر میں
طوفانِ حادثات میں شاید ملے اماں
ہم بے کنار ہیں جو کناروں کے شہر میں
پہنچائے کون منزلِ مقصود تک اُنہیں
گمراہ ہیں جو تیرے اشاروں کے شہر میں
کیا جانیں حال کیا ہو جو شعلے بھڑک اٹھیں
جب لوگ جل رہے ہیں شراروں کے شہر میں
ساحل پہ رہ کے لوگ ترستے ہیں بوند کو
شاہیںؔ اندھیرا چاند ستاروں کے شہر میں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام