اس دیوانے دل کو دیکھو کیا شیوہ اپنائے ہے

غزل| حفیظؔ میرٹھی انتخاب| بزم سخن

اس دیوانے دل کو دیکھو کیا شیوہ اپنائے ہے
اس پر ہی وشواس کرے ہے جس سے دھوکہ کھائے ہے
سارا کلیجہ کٹ کٹ کر جب اشکوں میں بہہ جائے ہے
تب کوئی فرہاد بنے ہے تب مجنوں کہلائے ہے
میں جو تڑپ کر روؤں ہوں تو ظالم یوں فرمائے ہے
اتنا گہرا گھاؤ کہاں ہے ناحق شور مچائے ہے
تم نے مجھ کو رنج دیا تو اس میں تمہارا دوش نہیں
پھول بھی کانٹا بن جائے ہے وقت برا جب آئے ہے
ایسے نرالے فریادی کی کیسے ہوگی داد رسی
پہلے تو فریاد کرے ہے پھر آنسو پی جائے ہے​
پوچھے ہے یاں کون میاں اربابِ علم و دانش کو
جو چلاکر بولے ہے وہ محفل پر چھا جائے ہے

صرف زباں کی نقّالی سے بات نہ بن پائے گی حفیظؔ
دل پر کاری چوٹ لگے تو میرؔ کا لہجہ آئے ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام