دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں

غزل| حفیظؔ میرٹھی انتخاب| بزم سخن

دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں
یہ کون سر بلند ہوا دیکھتے چلیں
آئے گا پھر چمن پہ تصرف کا وقت بھی
پہلے قفس کی آب و ہوا دیکھتے چلیں
جاتے تھے ہم تو پھیر کے منہ جلوہ گاہ سے
لیکن دل و نظر نے کہا دیکھتے چلیں
تہذیبِ نو کے عہد میں انسانیت کے ساتھ
انساں نے کیا سلوک کیا دیکھتے چلیں

ہاں اک نظر حفیظؔ پہ عبرت کے واسطے
کیا رہ گئی ہے قدرِ وفا دیکھتے چلیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام