دنیا کی ہر جنگ وہی لڑ جاتا ہے

غزل| ڈاکٹر وسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

دنیا کی ہر جنگ وہی لڑ جاتا ہے
جس کو اپنے آپ سے لڑنا آتا ہے
پردہ جب گرنے کے قریب آ جاتا ہے
تب جا کر کچھ کھیل سمجھ میں آتا ہے
تو کیا سمجھا تجھ سے بچھڑ کر بکھروں گا
دیکھ یہ میں ہوں مجھ کو سنبھلنا آتا ہے
جس گھر میں بس ایک کمانے والا ہو
مرجائے تو گھر کا گھر مر جاتا ہے
پیار تو ایک جذبہ ہے قریب سے آگے کا
پیار میں کوئی کیسے دھوکہ کھاتا ہے
حسن کسی بھی صورت میں دکھلائی دے
آنکھوں میں تیرا چہرہ آ جاتا ہے
دنیا سے ٹکرانے تو نکلے ہو وسیمؔ
دیکھو دشمن دیکھ کے الجھا جاتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام