کھولیے چل کے غمِ دل کی دکاں اور کہیں

غزل| ڈاکٹر وسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

کھولیے چل کے غمِ دل کی دکاں اور کہیں
ماند پڑ جائیں نہ زخموں کے نشاں اور کہیں
ساتھ اس شہر کے صدیوں کی تن آسانی ہے
درسِ تحریک دے اے کارِ جہاں اور کہیں
وادیٔ سنگ میں پھر جشن کی تیاری ہے
کیا کوئی بن گیا شیشے کا مکاں اور کہیں
جسم و احساس تو بستے رہیں اس بستی میں
اور کہتے ہو میں کھولوں تو زباں اور کہیں
بند کمرے میں جلاتے رہو لفظوں کے چراغ
بات لے جائے نہ معنی کا دھواں اور کہیں
قیس و فرہاد تو ملتے رہے دنیا میں وسیمؔ
پیار کو مل نہ سکا شاہ جہاں اور کہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام