شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں

غزل| ڈاکٹر وسیمؔ بریلوی انتخاب| بزم سخن

شام تک صبح کی نظروں سے اتر جاتے ہیں
اتنے سمجھوتوں پہ جیتے ہیں کہ مر جاتے ہیں
پھر وہی تلخئ حالات مقدر ٹہری
نشے کیسے بھی ہوں کچھ دن میں اتر جاتے ہیں
اک جدائی کا وہ لمحہ کہ جو مرتا ہی نہیں
لوگ کہتے تھے کہ سب وقت گزر جاتے ہیں
گھر کی گرتی ہوئی دیواریں ہیں مجھ سے اچھی
راستہ چلتے ہوئے لوگ ٹہر جاتے ہیں

ہم تو بے نام ارادوں کے مسافر ہیں وسیمؔ
کچھ پتہ ہو تو بتائیں کہ کدھر جاتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام