ہم تم سے بچھڑ کر جانے کیوں وہ عہد وہ پیماں بھول گئے

غزل| خلیل الرحمن اعظمیؔ انتخاب| بزم سخن

ہم تم سے بچھڑ کر جانے کیوں وہ عہد وہ پیماں بھول گئے
جینے کی کچھ ایسی چاٹ لگی مرنے کے سب ارماں بھول گئے
دیکھی جو کہیں اک شمعِ حیا کچھ ہم کو بھی جیسے یاد آیا
خود اپنے ہی پہلو میں رکھ کر اک شعلۂ عریاں بھول گئے
آنکھوں میں لہو کی بوند نہیں سینے میں نہیں چنگاری بھی
وہ فصلِ تمنا بیت گئی ہم جشنِ چراغاں بھول گئے
ہم اپنی کہانی کس سے کہیں خود ہم کو جھوٹی لگتی ہے
وہ کون تھا کس کو چاہا تھا ائے عمرِ گریزاں بھول گئے
گر تجھ کو ملے او بادِ سحر ہم جیسا کوئی خاک بسر
کہنا کہ نہیں اپنا کوئی گھر اور بیاباں بھول گئے
یوں ہم نے عمر بسر کی ہے دنیائے وصال و ہجراں میں
اک غم کی رفاقت یاد رہی اور سارے عنواں بھول گئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام