تجھ کو پانے کے لئے دونوں جہاں دیکھے گئے

غزل| حقؔ کانپوری انتخاب| بزم سخن

تجھ کو پانے کے لئے دونوں جہاں دیکھے گئے
یہ زمیں روندی گئی یہ آسماں دیکھے گئے
کیا بتائیں حضرتِ زاہد کہاں دیکھے گئے
وہ جہاں دیکھے نہ جاتے تھے وہاں دیکھے گئے
منزلِ مقصود تھی سب کی نظر کے سامنے
اک ہمیں تھے کارواں در کارواں دیکھے گئے
انقلاباتِ زمانہ کا کرشمہ دیکھ کر
سر فروشانِ وطن بھی بد گماں دیکھے گئے
میں وہ رسوائے محبت ہوں کہ ہر اک بزم میں
میرے چرچے داستاں در داستاں دیکھے گئے
حقؔ کوئی پھر حادثہ گزرا ہے کیا اس دور میں
لوگ اخباروں کی پڑھتے سرخیاں دیکھے گئے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام