کچھ اس طرح تڑپ کر میں بے قرار رویا

غزل| فانیؔ بدایونی انتخاب| بزم سخن

کچھ اس طرح تڑپ کر میں بے قرار رویا
دشمن بھی چیخ اٹھا بے اختیار رویا
کیا اس کو بے قراری یاد آ گئی ہماری
مل مل کے بجلیوں سے ابرِ بہار رویا
آیا ہے بعدِ مدت بچھڑے ہوئے ملے ہیں
دل سے لپٹ لپٹ کر غم بار بار رویا
نازک ہے آج شاید حالت مریضِ غم کی
کیا چارہ گر نے سمجھا کیوں زار زار رویا
کچھ بھی ہو برق و باراں ہم تو یہ جانتے ہیں
اک بے قرار تڑپا اک دل فگار رویا
فانیؔ کو یا جنوں ہے یا تیری آرزو ہے
کل نام لے کے تیرا دیوانہ وار رویا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام