کیوں جوانی آئی دو دن کے لئے

غزل| ریاضؔ خیر آبادی انتخاب| بزم سخن

کیوں جوانی آئی دو دن کے لئے
دن گنے جاتے تھے اس سن کے لئے
یہ بھلے سب سے ہمارے واسطے
ہم برے کن کے لئے اُن کے لئے
ہے فرشتوں کے برابر عمرِ حور
کیا تمنا ایسی کم سن کے لئے
ہم نے اپنے آشیاں کے واسطے
جو چبھے دل میں وہی تنکے لئے
تم جوانی کے مزے لوٹو ریاضؔ
عیب بھی زیبا ہے اس سن کے لئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام