دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں

غزل| ریاضؔ خیر آبادی انتخاب| بزم سخن

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
رونے والوں سے ہنسی اچھی نہیں
منہ بناتا ہے برا کیوں وقتِ وعظ
آج واعظ تو نے پی اچھی نہیں
زلفِ یار اتنا نہ رکھ دل سے لگاؤ
دوستی نادان کی اچھی نہیں
بت کدے سے میکدہ اچھا مرا
بے خودی اچھی خودی اچھی نہیں
مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں
اس قدر کھنچتی ہے کیوں اے زلفِ یار
لے کے دل اتنی کجی اچھی نہیں
آئیں میری بزمِ ماتم میں وہ کیا
ہاتھ میں منہدی رچی اچھی نہیں
شیخ کو دے دو مے بے رنگ و بو
اس کی قسمت سے کھنچی اچھی نہیں
اک حسیں ہو دل کے بہلانے کو روز
روز کی یہ دل لگی اچھی نہیں
ذرہ ذرہ آفتابِ حشر ہے
حشر اچھا وہ گلی اچھی نہیں
اہلِ محشر سے نہ الجھو تم ریاضؔ
حشر میں دیوانگی اچھی نہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام