کہاں ملے گا زمانے کو اب قرار حضور

نعت| حفیظؔ میرٹھی انتخاب| بزم سخن

کہاں ملے گا زمانے کو اب قرار حضور
ہوس کے ہاتھ میں آیا ہے اقتدار حضور
اسی لئے تو میں روتا ہوں بار بار حضور
نہیں ہے میرے گناہوں کا کچھ شمار حضور
دیا ہے تحفہ یہ دنیا پرستیوں نے ہمیں
ہوئی ہے ذلت و خواری گلے کا ہار حضور
خدا کرے ہمیں توفیقِ اتحاد ملے
ہمارا دشمنِ جاں ہے یہ انتشار حضور
وہ چار یار ہوں یا پنج تن ہوں یا کچھ اور
ہیں آپ کے سبھی پیاروں سے ہم کو پیار حضور
گرا کے آپ نے ہر اونچ نیچ کی دیوار
بلند کر دیا انسان کا وقار حضور
اس آسرے پہ کہ چشمِ کرم اٹھے اک بار
حفیظؔ میری زباں پر ہے بار بار حضور


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام