ہنگامِ نزع گریہ یہاں بے کسی کا تھا

غزل| ریاضؔ خیر آبادی انتخاب| بزم سخن

ہنگامِ نزع گریہ یہاں بے کسی کا تھا
تم ہنس پڑے یہ کون سا موقع ہنسی کا تھا
اٹھا نہ میری گور سے دشمن بھی بیٹھ کر
کیا عالم آج ہائے مری بے کسی کا تھا
چھایا ہے آسماں کی طرح قبرِ غیر پر
دل میں مرے غبار بھرا جو کبھی کا تھا
دل نے مجھے خراب کیا کوئے یار میں
دشمن پر اعتبار مجھے دوستی کا تھا
صحرا میں پھر رہے تھے سلیماں بنے ہوئے
جس کو جنون کہتے ہیں سایہ پری کا تھا
دکھ جائے گا دل اس لئے جاری ہوئے نہ اشک
دیکھو تو پاس نزع میں کتنا کسی کا تھا
یہ اپنی وضع اور یہ دشنامِ مے فروش
سن کر جو پی گئے یہ مزا مفلسی کا تھا
جس انجمن میں بیٹھ گیا رونق آ گئی
کچھ آدمی ریاضؔ عجب دل لگی کا تھا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام