کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے

حمد| عبد العلیم شاہینؔ انتخاب| بزم سخن

کبھی خزاں کبھی فصلِ بہار دیتا ہے
وجودِ ذات کا وہ اعتبار دیتا ہے
کہیں پہ حسن کے نقشے سنوار دیتا ہے
کہیں وہ عشق کے جذبے ابھار دیتا ہے
کسی کو دیتا ہے توفیقِ منزلِ مقصود
کسی کو راہ کے گرد و غبار دیتا ہے
کسی کو موت کے نرغے میں بخشتا ہے حیات
کسی کو زیست کی باہوں میں مار دیتا ہے
کسی کو دولتِ ایماں کسی کو کفر نصیب
کہیں گمان ، کہیں اعتبار دیتا ہے
نہیں ہے اس کی عطاؤوں کا کوئی اندازہ
بغیر مانگے بھی وہ بے شمار دیتا ہے
بہت عزیز ہے اس کو ندامتوں کی نمی
گرے جو آنکھ سے غصہ بھی ہار دیتا ہے
مرا کمال نہیں ہے اسی کا فیض ہے یہ
شعورِ شعر بھی پروردگار دیتا ہے
اسی کی یاد سے ہوتی ہے روح کی تسکین
اسی کا ذکر دلوں کو قرار دیتا ہے
اسی کی زیست ہے شاہیںؔ اجل اسی کی ہے
رضائے حق پہ جو سب اپنا وار دیتا ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام