غمِ محبت ستا رہا ہے غمِ زمانہ مسل رہا ہے

غزل| سید عبد الحمید عدمؔ انتخاب| بزم سخن

غمِ محبت ستا رہا ہے غمِ زمانہ مسل رہا ہے
مگر مرے دن گزر رہے ہیں مگر مرا وقت ٹل رہا ہے
وہ ابر آیا وہ رنگ برسے وہ کیف جاگا وہ جام چھلکے
چمن میں یہ کون آ گیا ہے تمام موسم بدل رہا ہے
مری جوانی کے گرم لمحوں پہ ڈال دے گیسوؤں کا سایہ
یہ دوپہر کچھ تو معتدل ہو تمام ماحول جل رہا ہے
یہ بھینی بھینی سی مست خوشبو یہ ہلکی ہلکی سی دلنشیں بو
یہیں کہیں تیری زلف کے پاس کوئی پروانہ جل رہا ہے
نہ دیکھ او مہ جبیں مری سمت اتنی مستی بھری نظر سے
مجھے یہ محسوس ہو رہا ہے شراب کا دور چل رہا ہے
عدم! خرابات کی سحر ہے کہ بارگاہِ رموزِ ہستی
ادھر بھی سورج نکل رہا ہے ادھر بھی سورج نکل رہا ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام