خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں

غزل| سید عبد الحمید عدمؔ انتخاب| بزم سخن

خالی ہے ابھی جام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ائے گردشِ ایّام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ساقی تجھے اک تھوڑی سی تکلیف تو ہوگی
ساغر کو مرے تھام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پہلے بڑی رغبت تھی ترے نام سے مجھ کو
اب سن کے ترا نام میں کچھ سوچ رہا ہوں
ادراک ابھی پورا توازن نہیں کرتا
ائے بادۂ گلفام میں کچھ سوچ رہا ہوں
حل کچھ تو نکل آئے گا حالات کی ضد کا
ائے کثرتِ آلام میں کچھ سوچ رہا ہوں
پھر آج عدمؔ شام سے غمگیں ہے طبیعت
پھر آج سرِ شام میں کچھ سوچ رہا ہوں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام