مےِ حبِّ احمدؐ سے سرشار ہو کر

نعت| مولانا اسحق سندیلوی شہیدؔ انتخاب| بزم سخن

مےِ حبِّ احمدؐ سے سرشار ہو کر
حرم جا رہا ہوں گنہ گار ہو کر
جگر کے لہو سے نگاہوں کو دھو کر
چلا ہوں طلب گارِ دیدار ہو کر
طلب دید کی اور خطا کار ہو کر
یہ ہمت مری اور سیاہ کار ہو کر
روش ہائے جنت مدینے کی گلیاں
مگر پھر رہا ہوں گنہ گار ہو کر
طلب ان کی مشکل تو ملنا ہے آساں
ہوا کام یہ سہل و دشوار ہو کر
کرم کی یہ ارزانیاں اللہ اللہ
انہیں پا لیا جانِ بیمار ہو کر
غضب ناز تیرے بھی ہیں جانِ مضطر
نکل ہی گیا جاں سے بیزار ہو کر
رواں اشک آنکھوں سے سر کو جھکائے
کھڑا ہوں کرم کا طلب گار ہو کر
ہمیں زخم دوزی بھی منظور لیکن
چبھے دل میں سوزن غمِ یار ہو کر
کیا حبّ احمدؐ نے ہر غم سے فارغ
چھٹے قید سے ہم گرفتار ہو کر
مداوائے دل ہے شہیدؔ عشقِ احمدؐ
شفا پا گئے ہم تو بیمار ہو کر


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام