مئے کوثر کا اثر چشمِ سیہ فام میں ہے

غزل| دلؔ شاہ جہاں پوری انتخاب| بزم سخن

مئے کوثر کا اثر چشمِ سیہ فام میں ہے
ساقیٔ مست عجب کیف ترے جام میں ہے
دیکھئے فیصلۂ یاس و تمنا کیا ہو
صبحِ محشر کی جھلک تیرگئ شام میں ہے
نگہِ مست کا پھر زہد شکن دور چلے
پھر ڈھلے بادۂ سرجوش جو اس جام میں ہے
چھا گئے شیوۂ بیداد پہ دل کش نغمے
میں قفس میں ہوں کہ صیاد مرے دام میں ہے
مطمئن خود ہی نہیں پھر اثر انداز ہو کیا
پندِ واعظ ابھی اندیشۂ انجام میں ہے
آرزو لطف طلب عشق سراسر ناکام
مبتلا زندگیٔ دل انہیں اوہام میں ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام