مرے غم کی انہیں کس نے خبر کی

غزل| ناطقؔ گلاؤٹھوی انتخاب| بزم سخن

مرے غم کی انہیں کس نے خبر کی
گئی کیوں گھر سے باہر بات گھر کی
گھٹا جاتا ہے دم رخصت ہوا کون
یہ دنیا گرد ہے کس کے سفر کی
یہ کیسا کھیل ہے اے چشمِ پر فن
اُدھر کیوں ہو گئی دنیا اِدھر کی
ہنر سیکھا زمانہ عیب کا تھا
خطا کی اور ہم نے جان کر کی
بہت رسوا ہوئے بس اے دعا بس
خوشامد اب نہیں ہوتی اثر کی
بہت کیوں ہو نہ رسوائی ہماری
یہی تو ہے کمائی عمر بھر کی
ٹلی ناطقؔ مصیبت جان لے کر
ہمیں رخصت کیا اور آپ سرکی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام