تم نے کیوں ہنس کے مجھے ایک نظر دیکھ لیا

غزل| قیصؔر حیدری انتخاب| بزم سخن

تم نے کیوں ہنس کے مجھے ایک نظر دیکھ لیا
آج کیا آ گئی جی میں جو ادھر دیکھ لیا
ہم کس امید پہ آئندہ کوئی آہ کریں
ہم نے کس آہ کو ممنونِ اثر دیکھ لیا
کروٹیں لیتے ہوئے تم بھی تصوّر میں ملے
تم کو بھی زینتِ آغوشِ نظر دیکھ لیا
تیرے بیمار کو کیوں دیکھنے آئے تھے طبیب
پیار کی آنکھ سے تو نے نہ ادھر دیکھ لیا
کیوں خفا ہوتے ہو کیوں پڑ گئی ماتھے پہ شکن
کیا ہوا چشمِ محبت سے اگر دیکھ لیا
گرتی پڑتی لبِ قیصرؔ سے دعا نکلی ہے
یہ ہی آثارِ اثر ہیں تو اثر دیکھ لیا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام