جب تری زلفِ سیہ فام سنورتی ہوگی

غزل| قیصؔر حیدری انتخاب| بزم سخن

جب تری زلفِ سیہ فام سنورتی ہوگی
کتنی دنیا ترے جلوؤں سے نکھرتی ہوگی
آج تک بھی ترے جلووں کو نہ پہنچیں نظریں
کب کوئی آنکھ ترے رخ پہ ٹھہرتی ہوگی
کتنی گہرائیوں میں ڈوبتی ہوگی ہستی
جب کوئی بات کسی دل میں اترتی ہوگی
اے مرے دل یہ غریب الوطنی کیسی ہے
کس کے پہلو میں تری رات گزرتی ہوگی
وقت کے سائے تو چڑھتے ہیں اتر جاتے ہیں
اپنے محور پہ کہاں دھوپ ٹھہرتی ہوگی
جس طرح رات گزر جاتی ہے تنہائی میں
غالباً ایسے ہی تربت میں گزرتی ہوگی

وہ مقدر نہیں الزام نہ جس پر آئے
قیصرؔ اس دور میں کس طرح گزرتی ہوگی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام