بجا یہ آج شکایت یہ سوچئے کیسے

غزل| نصرتؔ گوالیاری انتخاب| بزم سخن

بجا یہ آج شکایت یہ سوچئے کیسے
کئے تھے آپ نے ماضی میں فیصلے کیسے
تم اپنے آپ سے الجھے رہے اگر یوں ہی
نئی حیات کے سلجھیں گے مسئلے کیسے
تمہیں تو دعویٰ تھا حق گوئی کا مگر ہم سے
نگاہ ملتے ہی خاموش ہو گئے کیسے
نہ چشمِ تر نہ جبیں پر شکن نہ جنبشِ لب
سمجھ لئے مرے حالات آپ نے کیسے
جو ذرّے روحِ زمین پر نظر سے اوجھل تھے
تمہارا عکس پڑا تو چمک اٹھے کیسے
خدا نے موت سے تم کو بچا لیا لیکن
یہ سوچو اتنی بلندی سے تم گرے کیسے
شعور دے گئے دینے کا جو زمانے کو
یہ جاننا بھی ضروری ہے وہ جیے کیسے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام