غیب کے پردے سے آنکھوں پر عیاں ہونے تلک

غزل| خوشبیر سنگھ شادؔ انتخاب| بزم سخن

غیب کے پردے سے آنکھوں پر عیاں ہونے تلک
فکر نے سو پیرہن بدلے بیاں ہونے تلک
خود شناسی کا سفر کچھ اس طرح سے طے ہوا
سب پہ ظاہر تھا میں اپنا راز داں ہونے تلک
زخم ہوں میں تم کہاں سمجھو گے میری کیفیت
کن مراحل سے میں گزرا ہوں نشاں ہونے تلک
ان سے جانے کتنی تصویریں مکمل ہو گئیں
اس نہیں نے رنگ جو بدلے ہیں ہاں ہونے تلک
اے میرے ہمزاد ذرّو تم سے ہے وعدہ مرا
وقت بس مشکل ہے میرے آسماں ہونے تلک
پھر تو سارے لفظ اس کے نام سے منسوب تھے
بے زباں تھا وہ جو میرے بے زباں ہونے تلک

شادؔ جو سمٹا ہوا دکھتا ہوں اپنی ذات میں
عارضی صورت ہے میری بے کراں ہونے تلک


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام