کیاری کیاری صحن چمن میں گو تھے عام پریشاں پھول

غزل| اخترؔ ضیائی انتخاب| بزم سخن

کیاری کیاری صحن چمن میں گو تھے عام پریشاں پھول
فصلِ بہاراں آتے ہی پر ہو گئے چاک گریباں پھول
پریت لگا کر جس کو ساجن بیکل تنہا چھوڑ گیا
کوئل کی فریاد پہ بلبل گم سم حیراں حیراں پھول
جھیل کنارے ساون رت میں جیسے پریوں کا میلہ
حدِّ نظر تک نیلے نیلے اجلی دھوپ میں رخشاں پھول
حسبِ توقع توڑ کے ہم بھی زلفوں میں اٹکا دیتے
کاش گلستاں میں مل جاتے ان کی شان کے شایاں پھول
جھلمل کرتے نیل گگن میں چھپ گئے روشن تارے اور
ڈالی ڈالی رو کر شبنم کر گئی اور نمایاں پھول
تیری یاد میں میں ہوں جیسے جنگل جنگل روتی اوس
مجھ کو بھول کے تو ہے جیسے گلشن گلشن خنداں پھول

لمبی عمروں والے کانٹے سب کو دکھ پہنچاتے ہیں
اخترؔ دل کو موہ لیتے ہیں پل دو پل کے مہماں پھول​


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام