کسی کے چھوٹ جانے کا اسے کیوں غم نہیں ہوتا

غزل| عبد المنان صمدیؔ انتخاب| حنظلہ سید

کسی کے چھوٹ جانے کا اسے کیوں غم نہیں ہوتا
ترا دل ہے کہ پتھر ہے کبھی جو نم نہیں ہوتا
پرندے گنگناتے ہیں تمہارے شہر میں لیکن
ہمارے شہر کا ایسا کبھی موسم نہیں ہوتا
بظاہر جگنوؤں کی روشنی سے گھر تو روشن ہے
مگر پھر بھی مرے گھر کا اندھیرا کم نہیں ہوتا
خدا سے گر تجھے مانگا نہیں ہوتا دعاؤں میں
تجھے کھونے کا پھر ہم کو ذرا بھی غم نہیں ہوتا

نگاہوں نے ہماری ایک منظر وہ بھی دیکھا ہے
جہاں اپنوں کے مرنے کا کوئی ماتم نہیں ہوتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام