دستِ جنوں میں دامنِ گل کو لانے کی تدبیر کریں

غزل| قمرؔ جمیل انتخاب| بزم سخن

دستِ جنوں میں دامنِ گل کو لانے کی تدبیر کریں
نرم ہوا کے جھونکو آؤ موسم کو زنجیر کریں
موسمِ ابر و باد سے پوچھیں لذتِ سوزاں کا مفہوم
موجۂ خوں سے دامنِ گل پر حرفِ جنوں تحریر کریں
آمدِ گل کا ویرانی بھی دیکھ رہی ہے کیا کیا خواب
ویرانی کے خواب کو آؤ وحشت سے تعبیر کریں
رات کے جاگے صبح کی ہلکی نرم ہوا میں سوئے ہیں
دیکھیں کب تک نیند کے ماتے اٹھنے میں تاخیر کریں
تنہائی میں کاہشِ جاں کے ہاتھوں کس آرام سے ہیں
کیسے اپنے ناز اٹھائیں کیا اپنی تحقیر کریں
بے تابی تو خیر رہے گی بے تابی کی بات نہیں
مرنا اتنا سہل نہیں ہے جینے کی تدبیر کریں

گھوم رہے ہیں دشتِ جنوں میں ان کے کیا کیا روپ جمیلؔ
کس کو دیکھیں کس کو چھوڑیں کس کو جا کے اسیر کریں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام