صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی

غزل| عزیز نبیلؔ انتخاب| بزم سخن

صبح جب رات کے زندان سے باہر آئی
روشنی سوچ کے ایوان سے باہر آئی
شامِ غم میں نے جو پوچھا مرا غمخوار ہے کون
اک غزل میرؔ کے دیوان سے باہر آئی
میں نے تھک ہار کے جب زادِ سفر کھولا ہے
ایک امّید بھی سامان سے باہر آئی
کس کے چہر ے کی چمک خود میں سمونے کے لئے
زندگی دیدۂ بے جان سے باہر آئی

میں نے کچھ رنگ ہواؤں میں اچھالے تھے نبیلؔ
اور تصویر تری دھیان سے باہر آئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام