تم ہو جب میرے لئے ہیں دو جہاں میرے لئے

غزل| بسملؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

تم ہو جب میرے لئے ہیں دو جہاں میرے لئے
یہ زمیں میرے لئے یہ آسماں میرے لئے
اس طرح جذباتِ آزادی بہل جائیں گے کیا
بن رہا ہے کیوں قفس میں آشیاں میرے لئے
میں چلا جاؤں نہ گلشن چھوڑ کر قبل از بہار
کیوں گریں سارے چمن پر بجلیاں میرے لئے
رو رہا ہوں آج میں سارے جہاں کے واسطے
روئے گا کل دیکھنا سارا جہاں میرے لئے
اضطرابِ شوق سے کیا کیا ہوئی ہیں لغزشیں
التفاتِ یار نے جب امتحاں میرے لئے
ہے محبت کب رہینِ راہ و رسمِ طاہری
بندگی ہے بے نیازِ آستاں میرے لئے

بے پناہی ہے یہی بسملؔ جو حسن و عشق کی
ہوگی نا کافی حیاتِ جاوداں میرے لئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام