قائم ہے سرورِ مئے گلفام ہمارا

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| حنظلہ سید

قائم ہے سرورِ مئے گلفام ہمارا
کیا غم ہے اگر ٹوٹ گیا جام ہمارا
اتنا بھی کسی دوست کا دشمن نہ ہو کوئی
تکلیف ہے ان کے لئے آرام ہمارا
پھولوں سے محبت ہے تقاضائے طبیعت
کانٹوں سے الجھنا تو نہیں کام ہمارا
بھولے سے کوئی نام وفا کا نہیں لیتا
دنیا کو ابھی یاد ہے انجام ہمارا
غیر آ کے بنے ہیں سبب رونقِ محفل
اب آپ کی محفل میں ہے کیا کام ہمارا
موسم کے بدلتے ہی بدل جاتی ہیں آنکھیں
یارانِ چمن بھول گئے نام ہمارا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام