اشعار میں سجا کے بنا کے سنوار کے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

اشعار میں سجا کے بنا کے سنوار کے
کہئے تو ہم بھی زخم دکھائیں بہار کے
پیغام ہیں رسن کے تقاضے ہیں دار کے
فرصت کہاں کہ لطف اٹھائیں بہار کے
ہر گل یہ کہہ رہا ہے چمن میں پکار کے
سائے سے دور دور ہی رہیو بہار کے
ہم کو وفا کا درس نہ دو ہم تو بیٹھے ہیں
اک عمر رسم و راہِ وفا میں گزار کے
بادہ گسارو وقتِ تکلف نہیں ہے اب
بھر لو سبو کو طاق سے مینا اتار کے
اے باغباں! یہ فرقِ مراتب روا نہیں
کانٹوں کو بھی سنوار گلوں کو سنوار کے
عاجؔز غمِ شکستِ محبت ہے عارضی
ہم نے یہ کھیل بارہا جیتا ہے ہار کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام