روٹھ جائے گا تو مجھ سے اور کیا لے جائے گا

غزل| عزیز بانو داراب وفاؔ انتخاب| بزم سخن

روٹھ جائے گا تو مجھ سے اور کیا لے جائے گا
بس یہی ہوگا کہ جینے کا مزا لے جائے گا
سردیوں کی دوپہر سے دھوپ لے جائے گا وہ
گرمیوں کی شام سے ٹھنڈی ہوا لے جائے گا
سبز موسم کی طنابیں کھینچ لے گا جسم سے
اور بالوں سے مرے کالی گھٹا لے جائے گا
اپنے اندر زرد پتوں کی طرح بکھروں گی میں
میرے اندر سے مجھے پت جھڑ اڑا لے جائے گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام