عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک

غزل| راغبؔ مراد آبادی انتخاب| بزم سخن

عجیب انتشار ہے زمیں سے آسمان تک
غبار ہی غبار ہے زمیں سے آسمان تک
وبائیں قحط زلزلے لپک رہے ہیں پے بہ پے
یہ کس کا اقتدار ہے زمیں سے آسمان تک
بساطِ خاک بھی تپاں خلا بھی ہے دھواں دھواں
بس اک عذابِ نار ہے زمیں سے آسمان تک
گرفت پنجۂ فنا میں خستہ حال و خوں چکاں
حیاتِ مستعار ہے زمیں سے آسمان تک
فغان و اشک و آہ کا جگر گداز سلسلہ
بلطفِ کردگار ہے زمیں سے آسمان تک
متاعِ جبر زندگی ہمیں بھی جس نے کی عطا
اسی کا اختیار ہے زمیں سے آسمان تک

فرازِ عرش کے مکیں شکستہ دل ہمیں نہیں
ہر ایک بے قرار ہے زمیں سے آسمان تک


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام