ہٹ جائیں اب یہ شمس و قمر درمیان سے

غزل| راغبؔ مراد آبادی انتخاب| بزم سخن

ہٹ جائیں اب یہ شمس و قمر درمیان سے
میری زمیں ملے گی گلے آسمان سے
سینے میں ہیں خلا کے وہ محفوظ آج بھی
جو حرف ادا ہوئے ہیں ہماری زبان سے
وہ میرے ہی قبیلے کا باغی نہ ہو کہیں
اک تیر ادھر کو آیا ہے جس کی کمان سے
صیاد نے کیا ہے اسی کو اسیرِ دام
طائر جو دل گرفتہ رہا ہے اڑان سے
ناکامیوں نے اور بڑھائے ہیں حوصلے
گزرا ہوں جب کبھی میں کسی امتحان سے
کہلائے جس میں رہ کے ہمیشہ کرایہ دار
کیا انس ہو مکین کو ایسے مکان سے
کیوں پیروی پہ ان کی ہو مائل مرا دماغ
غالبؔ کے ہوں نہ میرؔ کے میں خاندان سے
راغبؔ بہ احتیاط ہی لازم ہے گفتگو
دشمن کو بھی گزند نہ پہنچے زبان سے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام