سلسلے نور کے میں خاک نشیں جانتا ہوں

غزل| عزیز نبیلؔ انتخاب| سید ریّان

سلسلے نور کے 'میں خاک نشیں' جانتا ہوں
کتنے سورج ہیں یہاں زیرِ زمیں جانتا ہوں
جان لیتا ہوں ہر اک چہرے کے پوشیدہ نقوش
تم سمجھتے ہو کہ میں کچھ بھی نہیں جانتا ہوں؟
بے صدا لمحوں میں موہوم خیالوں سے پرے
دل کی آواز کو میں عین یقیں جانتا ہوں
کن علاقوں سے گزرنا ہے اٹھائے ہوئے سر
اور کہاں مجھ کو جھکانی ہے جبیں جانتا ہوں
اُس کے ہی حسن کی تمہید ہیں سارے موسم
میں اُسے آج بھی اُتنا ہی حسیں جانتا ہوں
لاکھ جا بیٹھے کوئی اونچی فصیلوں پہ نبیلؔ
جس کی اوقات جہاں کی ہو وہیں جانتا ہوں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام