نہیں معلوم اب کی سال میخانہ پہ کیا گزرا

غزل| انعام اللہ خاں یقینؔ انتخاب| بزم سخن

نہیں معلوم اب کی سال میخانہ پہ کیا گزرا
ہمارے توبہ کر لینے سے پیمانہ پہ کیا گزرا
برہمن سر کو اپنے پیٹتا تھا دیر کے آگے
خدا جانے تری صورت سے بت خانہ پہ کیا گزرا
مجھے زنجیر کر رکھا ہے ان شہری غزالوں نے
نہیں معلوم میرے بعد ویرانہ پہ کیا گزرا
ہوئے ہیں چور میرے استخواں پتھروں سے لڑکوں کے
نہ پوچھا یہ کبھی تو نے کہ دیوانہ پہ کیا گزرا

یقیںؔ کب یار میرا سوزِ دل کی داد کو پہنچے
کہاں ہے شمع کو پروا کہ پروانہ پہ کیا گزرا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام