جہاں میں حالیؔ کسی پہ اپنے سوا بھروسہ نہ کیجئے گا

غزل| مولانا الطاف حسین حالیؔ انتخاب| بزم سخن

جہاں میں حالیؔ کسی پہ اپنے سوا بھروسہ نہ کیجئے گا
یہ بھید ہے اپنی زندگی کا بس اس کا چرچا نہ کیجئے گا
جو لاکھ غیروں کا غیر کوئی نہ جاننا اس کو غیر ہرگز
جو اپنا سایہ بھی ہو تو اس کو تصور اپنا نہ کیجئے گا
سنا ہے صوفی کا قول ہے یہ کہ ہے طریقت میں کفر دعویٰ
یہ کہہ دو دعویٰ بہت بڑا ہے پھر ایسا دعویٰ نہ کیجئے گا
کہے اگر کوئی تم کو واعظ کہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہو
زمانہ کی خو ہے نکتہ چینی کچھ اس کی پروا نہ کیجئے گا

لگاؤ تم میں نہ لاگ زاہد نہ دردِ الفت کی آگ زاہد
پھر اور کیا کیجئے گا آخر جو ترکِ دنیا نہ کیجئے گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام