اہلِ دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہوگیا

غزل| سلیم احمد سلیؔم انتخاب| بزم سخن

اہلِ دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہوگیا
اور پھر کچھ شان سے ایسی کہ سوچا ہوگیا
عیب اپنی آنکھ کا یا فیض تیرا کیا کہوں
غیر کی صورت پہ مجھ کو تیرا دھوکا ہوگیا
تجھ سے ہم آہنگ تھا اتنا کشش جاتی رہی
میں ترا ہم قافیہ تھا عیب ایطا ہوگیا
یاد نے آ کر یکایک پردہ کھینچا دور تک
میں بھری محفل میں بیٹھا تھا کہ تنہا ہوگیا
کشتیٔ صبر و تحمل میری طوفانی ہوئی
رات کو تیرا بدن جب موج دریا ہوگیا
کیا ہوا گر تیرے ہونٹوں نے مسیحائی نہ کی
تیری آنکھیں دیکھ کر بیمار اچھا ہوگیا

عشق مٹی کا عجب تھا مجھ کو بچپن میں سلیمؔ
کھیل میں کیا سوچتا میں جسم میلا ہوگیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام