ترک ان سے رسم و راہِ ملاقات ہو گئی

غزل| سلیم احمد سلیؔم انتخاب| بزم سخن

ترک ان سے رسم و راہِ ملاقات ہو گئی
یوں مل گئے کہیں تو کوئی بات ہو گئی
دل تھا اداس عالمِ غربت کی شام تھی
کیا وقت تھا کہ تم سے ملاقات ہو گئی
یہ دشت ہول خیز یہ منزل کی دھن یہ شوق
یہ بھی خبر نہیں کہ کہاں رات ہو گئی
رسمِ جہاں نہ چھوٹ سکی ترکِ عشق سے
جب مل گئے تو پرسشِ حالات ہو گئی
خوبی رہی سہی تھی جو مجھ میں خلوص کی
اب وہ بھی نذرِ رسمِ عنایات ہو گئی
دلچسپ ہے سلیمؔ حکایت تری مگر
اب سو بھی جا کہ یار بہت رات ہو گئی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام