بہکانے والے آپ کے سب یار بن گئے

غزل| بہادر شاہ ظفرؔ انتخاب| بزم سخن

بہکانے والے آپ کے سب یار بن گئے
سمجھانے والے مفت گنہ گار بن گئے
میں نے دیا تھا دل انہیں دل دار جان کر
وہ میرے دل کو لے کے دل آزار بن گئے
اُس گل بغیر رات بھر آئی نہ مجھ کو نیند
بستر کے تار حق میں مرے خار بن گئے
بھیجا تھا میں نے اپنی طرف سے اُنہیں وہاں
وہ بھی تو جا کے ان کے طرف دار بن گئے
ہوشیار رہیؤ ایسے تو یاروں سے ائے ظفرؔ
یہ یار اس زمانے کے اغیار بن گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام