پسِ مرگ میرے مزار پر جو دیا کسی نے جلا دیا

غزل| بہادر شاہ ظفرؔ انتخاب| بزم سخن

پسِ مرگ میرے مزار پر جو دیا کسی نے جلا دیا
اُسے آہ دامنِ باد نے سرِ شام ہی سے بجھا دیا
مجھے دفن کرنا تو جس گھڑی تو یہ اُس سے کہنا کہ ائے پری
وہ جو تیرا عاشقِ زار تھا تہِ خاک اس کو دبا دیا
دمِ غسل سے مرے پیشتر اسے ہمدموں نے یہ سوچ کر
کہیں جاوے اس کا نہ دل دہل مری لاش پر سے ہٹا دیا
مری آنکھ جھپکی تھی ایک پل مرے دل نے چاہا کہ اٹھ کے چل
دلِ بے قرار نے او میاں وہیں چٹکی لے کے جگا دیا

میں نے دل دیا میں نے جان دی مگر آہ تو نے نہ قدر کی
کسی بات کو جو کبھی کہا اُسے چٹکیوں میں اڑا دیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام