بسا ہے آنکھوں میں صحرا یہ حال تو دیکھو

غزل| احمد ہمدانی انتخاب| بزم سخن

بسا ہے آنکھوں میں صحرا یہ حال تو دیکھو
ہمیں نہ دیکھو جنوں کا کمال تو دیکھو
ہوائیں پیڑوں سے کیا کہہ رہی ہیں یہ تو سنو
ہر ایک شاخ پہ گردِ ملال تو دیکھو
یہ زرد ریت اکیلے درخت جلتی دھوپ
لبوں پہ ان کے ہیں کیا کیا سوال تو دیکھو
ہر ایک سمت مگر چیختے ہیں سناٹے
خموش لمحوں کا تم یہ کمال تو دیکھو
ترقیوں کے سبھی رنگ خوب ہیں لیکن
دکھوں کے پہلے ہوئے تم یہ جال تو دیکھو
یہ بیٹھے بیٹھے ہمیں ہو گیا ہے کیا آخر
نہ پوچھو بات ہمارا یہ حال تو دیکھو



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام