کسی کی اور وہ نیندیں اگر حرام کریں

غزل| ڈاکٹر علیمؔ عثمانی انتخاب| بزم سخن

کسی کی اور وہ نیندیں اگر حرام کریں
تو سات بار انہیں جھک کے ہم سلام کریں
نقاب اٹھائیں مگر آپ ایک کام کریں
کہ پہلے تجزیۂ نیتِ عوام کریں
ملے گا پھر نہ جہاں میں جوابِ زلفِ دراز
جو آپ منسلکِ زلف میری شام کریں
جو اس کی ایک جھلک دیکھ کر ہیں متوالے
تمام عمر تڑپنے کا انتظام کریں
ہے آسمان پہ اب نرخِ نکہتِ رخسار
چلو گلاب کے پھولوں کا انتظام کریں
سرک رہے ہیں کم و بیش اب سبھی آنچل
کن آنچلوں پہ نمازوں کا اہتمام کریں
ہمارا کام صلیبِ وفا تک آنا تھا
اب ان کا فرض ہے کارِ جفا تمام کریں
کسی بھی شخص کے دامن پہ کوئی داغ نہیں
ہم اپنے قتل کو منسوب کس کے نام کریں

سیاہ بخت کچھ ایسے بھی ہیں جہاں میں علیمؔ
کہ روز چاند کے ٹکڑے جنہیں سلام کریں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام