اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے

غزل| احمد ہمدانی انتخاب| بزم سخن

اب یہ ہوگا شاید اپنی آگ میں خود جل جائیں گے
تم سے دور بہت رہ کر بھی کیا پایا کیا پائیں گے
دکھ بھی سچے سکھ بھی سچے پھر بھی تیری چاہت میں
ہم نے کتنے دھوکے کھائے کتنے دھوکے کھائیں گے
عقل پہ ہم کو ناز بہت تھا لیکن یہ کب سوچا تھا
عشق کے ہاتھوں یہ بھی ہوگا لوگ ہمیں سمجھائیں گے
کل کے دکھ بھی کون سے باقی آج کے دکھ بھی کئے دن کے
جیسے دن پہلے کاٹے تھے یہ دن بھی کٹ جائیں گے
ہم سے آبلہ پا جب تنہا گھبرائیں گے صحرا میں
راستے سب تیرے ہی گھر کی جانب کو مڑ جائیں گے
آنکھوں سے اوجھل ہونا کیا دل سے اوجھل ہونا ہے
تجھ سے چھٹ کر بھی اہلِ غم کیا تجھ سے چھٹ جائیں گے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام