صوفیٔ شہر مرے حق میں دعا کیا کرتا

غزل| محسنؔ احسان انتخاب| بزم سخن

صوفیٔ شہر مرے حق میں دعا کیا کرتا
خود تھا محتاجِ عطا مجھ کو عطا کیا کرتا
اپنی آواز کے سناٹے سے ہول آتا تھا
میں بیابانِ تمنا میں صدا کیا کرتا
سانس لیتے ہوئے سینے میں جلن ہوتی ہے
میں ترے شہر کی شاداب فضا کیا کرتا
محتسب جرم مرا دیکھ کے خاموش رہا
خود خطا کار تھا احکامِ سزا کیا کرتا
اس فضا میں تو فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں
میں یہاں جرأتِ پرواز بھلا کیا کرتا
خود فراموشی کے صحراؤں میں گم تھا محسنؔ
کوئی اس بے خبرِ جاں سے گلہ کیا کرتا



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام