بات بڑھتی گئی آگے مری نادانی سے

غزل| غلام مرتضی راہیؔ انتخاب| بزم سخن

بات بڑھتی گئی آگے مری نادانی سے
کتنا ارزاں ہوا میں اپنی فراوانی سے
ایسا ناپید ہوا میں سرِ منظر کہ نہ پوچھ
گرد بھی میری نہ پائی گئی آسانی سے
بے تحاشہ جیے ہم لوگ ہمیں ہوش نہیں
وقت آرام سے گزرا کہ پریشانی سے
مجھ کو محسوس نہ ہوتا جو کیں پتھر ہوتا
آئینے دیکھا ہی کرتے مجھے حیرانی سے
اب مرے گرد ٹھہرتا ہی نہیں کوئی حصار
بندشیں ہار گئیں بے سر و سامانی سے
خاک ہی خاک نظر آئی مجھے چاروں طرف
جل گئے چاند ستارے مری تابانی سے

آئے گا ایسا بھی اک موڑ سفر میں راہیؔ
گرد بھی میری نہ پاؤ گے تم آسانی سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام