تعارف شاعر

poet

غلام مرتضی راہیؔ

غلام مصطفی خان غوری راہی

ریاست اترپردیش کے فتح پور سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر غلام مرتضیٰ راہی 23/ مارچ 1937ء کو فتح پور کے نواح میں پیدا ہوئے تھے ، ان کا اصل نام غلام مصطفی خان غوری تھا اور راہیؔ تخلص رکھتے تھے۔

آپ نے بی اے تک کی تعلیم حاصل کی تھی اور اس کے بعد حکومت اترپردیش کے ریاستی ٹرانسپورٹ شعبے میں اکاؤنٹ افسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے سبکدوش ہوئے ، اس کے علاوہ آپ نے کانپور کے مشہور روزنامہ ’’سیاست جدید‘‘ میں سب ایڈیٹر کے طور پر بھی کام کیا۔
"لا مکاں" ، "لا ریب" ، "حرفِ مکرّر" ، "لا کلام" ، "سدا بہار غزلیں" (ہندی) ، "لا شعور" ، "لا سخن" ، "گلِ سر سبد" (انتخابِ کلام) آپ کے شعری مجموعے ہیں اور "کلیاتِ راہی" کے نام سے کلیات بھی طبع ہو چکی ہے ، نیز "راہی کی سرگزشت" کے نام سے خود نوشت سوانح حیات بھی ہے ، اس کے علاوہ آپ نے صفوت علی صفوت کی دو کتابوں "مثنویِ وقت" اور "مثنویِ رسول" کا ہندی میں ترجمہ بھی کیا ہے ، آپ کو اتر پردیش اردو اکادمی ، بہار اردو اکادمی ، بھارتیہ ساہتیہ کار سنسد بہار ، آل انڈیا ماجد ایوارڈ اور میر اکادمی لکھنؤ (وغیرہ) نے انعام و اعزاز سے بھی نوازا ہے۔

آپ 10/ جولائی 2021ء کو علی الصباح فتح پور ہی میں انتقال کر گئے۔

تصویر / شہرنامہ


غلام مرتضی راہیؔ کا منتخب کلام