خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے

غزل| ساحؔر بھوپالی انتخاب| بزم سخن

خدا کے واسطے اب بے رخی سے کام نہ لے
تڑپ کے پھر کوئی دامن کو تیرے تھام نہ لے
بس ایک سجدۂ شکرانہ پائے نازک پر
یہ میکدہ ہے یہاں پر خدا کا نام نہ لے
زمانے بھر میں ہیں چرچے مری تباہی کے
میں ڈر رہا ہوں کہیں کوئی تیرا نام نہ لے
مٹا دو شوق سے مجھ کو مگر کہیں تم سے
زمانہ میری تباہی کا انتقام نہ لے
جسے تو دیکھ لے اک بار مست نظروں سے
وہ عمر بھر کبھی ہاتھوں میں اپنے جام نہ لے
رکھوں امیدِ کرم اس سے اب میں کیا ساحؔر
کہ جب نظر سے بھی ظالم مرا سلام نہ لے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام