سب کے کہنے سے ارادہ نہیں بدلا جاتا

غزل| منورؔ رانا انتخاب| بزم سخن

سب کے کہنے سے ارادہ نہیں بدلا جاتا
ہر سہیلی سے دوپٹہ نہیں بدلا جاتا
ہم کہ شاعر ہیں سیاست نہیں آتی ہم کو
ہم سے منہ دیکھ کے لہجہ نہیں بدلا جاتا
ہم فقیروں کو فقیری کا نشہ رہتا ہے
ورنہ کیا شہر میں شجرہ نہیں بدلا جاتا
ایسا لگتا ہے کہ وہ بھول گیا ہے ہم کو
اب کبھی کھڑکی کا پردہ نہیں بدلا جاتا
اب رلایا ہے تو ہنسنے پہ نہ مجبور کرو
روز بیمار کا نسخہ نہیں بدلا جاتا
غم سے فرصت ہی کہاں ہے کہ تجھے یاد کروں
اتنی لاشیں ہیں کہ کاندھا نہیں بدلا جاتا

عمر اک تلخ حقیقت ہے منورؔ پھر بھی
جتنے تم بدلے ہو اتنا نہیں بدلا جاتا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام