گلے ملنے کو آپس میں دعائیں روز آتی ہیں

غزل| منورؔ رانا انتخاب| بزم سخن

گلے ملنے کو آپس میں دعائیں روز آتی ہیں
ابھی مسجد کے دروازے پہ مائیں روز آتی ہیں
ابھی روشن ہیں چاہت کے دیے ہم سب کی آنکھوں میں
بجھانے کے لئے پاگل ہوائیں روز آتی ہیں
ابھی دنیا کی چاہت نے مرا پیچھا نہیں چھوڑا
ابھی مجھ کو بلانے داشتائیں روز آتی ہیں
زمانہ ہو گیا دنگے میں اس گھر کو جلے لیکن
کسی بچے کے رونے کی صدائیں روز آتی ہیں
اگر چہ نفرتوں کی آگ نے سب کچھ جلا ڈالا
مگر امید کی ٹھنڈی ہوائیں روز آتی ہیں
کوئی مرتا نہیں ہے ہاں مگر سب ٹوٹ جاتے ہیں
ہمارے شہر میں ایسی وبائیں روز آتی ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام