نہ جانے کیا ہوا کیوں چپ ہیں ہمسائے کئی دن سے

غزل| پیامؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

نہ جانے کیا ہوا کیوں چپ ہیں ہمسائے کئی دن سے
میرے آنگن میں پتھر کیوں نہیں آئے کئی دن سے
یہ کیوں آنے لگی ہیں ہچکیوں پر ہچکیاں ہم کو
یہ لگتا ہے انہیں ہم آج یاد آئے کئی دن سے
کھلے پھول آنسوؤں کے اور نہ زخموں پر بہار آئی
کرم احباب نے ہم پر نہ فرمائے کئی دن سے
نظر آئی ہے ہم میں دوستوں کو کون سی خامی
کہ ہم سے رہتے ہیں کترائے کترائے کئی دن سے

تھا شہرِ امن یہ شہر اے پیامؔ اب کیا ہوا آخر
یہاں چاروں طرف دہشت کے ہیں سائے کئی دن سے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام